Saturday, December 26, 2009

’این آر او سے مستفید وزراء مستعفی ہوں‘





مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نوازشریف نے پیپلز پارٹی کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ قومی مفاہمتی آرڈیننس یا این آر او سے فائد اٹھانے والے وزراء سے استعفےٰ لیتی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔



نوازشریف کی سربراہی میں اسلام آباد میں ہونے والے مسلم لیگ ن کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ وزراء سے استعفےٰ لیتی اور پھر وہ عدالتوں کا سامنا کرتے اور جن کو عدالت بے گناہ قرار دیتی ان کو دوبارہ اپنے عہدوں پر بحال کیا جاتا۔‘


اگرچہ مسلم لیگ کے کئی رہنما این آر او سے فائدہ اٹھانے والے وفاقی وزراء سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں لیکن پہلی مرتبہ مسلم لیگ کے سربراہ نوازشریف کی طرف اس طرح کا بیان سامنے آیا۔


واضح رہے کہ حکومت پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ صرف الزامات کی بنیاد پر وزراء سے استعفےٰ طلب نہیں کریں گے۔


مسلم لیگ کے قائد نے کہا کہ حکومت کو این آر او کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرنا چاہیے اور اس پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد کرنا چاہیے۔


انہوں نے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے اس موقف سے اختلاف کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ این آر او کے بارے میں سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کررہے ہیں۔


نواز شریف نے کہا کہ کہ عدالت کی طرف سے سترہ صفحات پر مشتل تفصلی فیصلہ آچکا ہے اور اب حکومت کو عدالت کے حکم کی تعمیل کرنی چاہیے۔


پاکستان کی سپریم کورٹ نے سولہ دسمبر کو قومی مفاہمتی آرڈیننس یا این آر او کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا تھا جس کے بعد این آر او سے فائدہ اٹھانے والے افراد کے مقدمات دوبارہ بحال ہوگئے ہیں۔


ان میں پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی مووممنٹ سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزراء بھی شامل ہیں۔


نوازشریف کا کہنا ہے کہ’ ان تمام لوگوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے جھنوں نے غیر قانونی اور غیر آئینی کام کئے ہیں اور یہ کہ ان کے خلاف کاروائی میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔‘


ان کا کہنا ہے کہ’ ہم جمہوریت کی حمایت کرنا چاہتے ہیں اور ہماری جو جمہوریت کے لئے حمایت رہی ہے اس کا یہ مطلب نہیں لیا جانا چاہیے کہ ہم اصولوں کی قربانی دیں، کرپشن سے آنکھیں بند کریں، ہم این آر او کی حمایت کریں اور قرضے معاف کرنے والوں کو چھوڑ دیں۔‘


ان کا کہنا ہے کہ این آر او کا فائدہ اٹھانے والے، کرپشن کرنے والے اور قرضے معاف کروانے والوں کو چھوڑ دینا پاکستان کے سترہ کروڑ عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی۔


نوازشریف نے مزید کہا کہ سترہویں ترمیم کے خاتمے اور میثاق جہموریت پر عمل کے لئے حکومت نے ہم سے واعدے کئے تھے مگر آج تک وہ وعدے پورے نہیں کئے گئے۔


مسلم لیگ کے سربراہ نواز شریف نے کہا کہ’ اگر حکومت سترہویں ترمیم کا خاتمہ کرتی ہے، میثاق جہمویرت پر عمل کرتی ہے، این آرو کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد کرتی ہے اور اچھی حکمرانی فراہم کرتی ہے تو حکومت ہماری حمایت میں کمی نہیں دیکھی گی۔‘

No comments:

Post a Comment