Wednesday, February 18, 2015

خاتون ایتھلیٹ کی ہمت جسے صدیوں یاد رکھا جائے گ

ٹیکساس (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر میں میراتھن دوڑوں میں ہزاروں افراد شریک ہوتے ہیں اور جن میں کچھ افراد جیتنے اور کچھ محض تفریح کیلئے آتے ہیں لیکن کینیا کی ایک ایتھلیٹ ہیوون نگیٹچ نے ایک ایسے جذبے کا مظاہرہ کیا جسے دیکھنے والے دنگ رہ گئے اور اس کی ہمت کی داد دئیے بغیر نہ رہ سکے۔
29 سالہ ایتھلیٹ امریکی ریاست ٹیکساس میں منعقدہ آسٹن میراتھن کے دوران دوڑ میں سب سے آگے تھیں لیکن جب وہ 23 میل فاصلہ طے کر چکیں تو انہیں تھکن نے آدبوچا اور ان کے اعصاب اس بری طرح شل ہو گئے کہ وہ دوڑنا تو دور کی بات چلنے سے بھی قاصر ہو گئیں تاہم اس موقع پر انہوں نے ایسا اقدام اٹھایا جس کے بارے میں شائد کسی نے بھی نہیں سوچا ہو گا۔ انتظامیہ نے جب ان کو تھکن سے چور دیکھا تو ویل چیئر استعمال کرنے کی پیشکش کی تاہم انہوں نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ ’مجھے دوڑ مکمل کرنے دی جائے‘ اور اختتامی 400 میٹر رینگتے ہوئے طے کئے لیکن پھر بھی تیسرے نمبر پر رہیں۔اس سے بھی عجیب بات یہ ہے کہ انہیں اس بابت کچھ بھی یاد نہیں ہے، نہ ہی رینگ کر فتح کی لائن کو عبور کرنا اور نا ہی وہاں موجود لوگوں کی جانب سے ان کا نام پکارنا اور دوڑ کے اختتام تک ان کی حوصلہ افزائی کرنا تاہم اس واقعے کی تصاویر دیکھنے کے بعد انہیں کچھ کچھ یاد ضرور آیا ہے۔
گیٹچ نے غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی کو بتایا ’مجھے یاد نہیں کہ اختتامی لمحات میں کیا ہوا تھااور مجھے اختتامی حد دکھائی نہیں دی، میں نے پوچھا تھا کیا میں نے دوڑ مکمل کی؟ انھوں نے کہا ہاں اور یہ رہا آپ کا میڈل۔ پھر میں نے کہا ’نہیں، میں نے دوڑ مکمل نہیں کی اور پھر انھوں نے مجھے میری رینگتے ہوئے تصویریں دکھائیں“۔ ان کا کہنا تھا کہ ” پھر مجھے اپنے گھٹنوں میں درد محسوس ہوا اور مجھے احساس ہوا کہ کچھ ہوا ہے“۔ ان کی غیرمعمولی جرات نے منتظمین کو بھی متاثر کیا اور انھوں نے ہیوون نگیٹچ کو دوسری پوزیشن کے برابر انعامی رقم سے نوازا ۔

No comments:

Post a Comment